حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی نے تہران یونیورسٹی میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں، غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ جنگ میں دینی اقدار کا بہترین اور اعلٰی مظاہرہ ہوا۔ طوفان الاقصیٰ کے نتیجے میں غاصب صہیونی ریاست کو ناقابلِ تلافی نقصان ہوا۔
انہوں نے ہفتۂ بسیج کی مناسبت سے رضا کاروں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ دنیا میں جہاں بھی لوگوں پر ظلم ہو، وہاں بسیجی حاضر ہوتے ہیں، مزاحمتی تحریک حماس کے طوفان الاقصیٰ نے غاصب اسرائیل کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
امام جمعہ تہران نے رضاکارانہ طور پر خدمات سر انجام دینے والوں کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ بسیجی، جہاں بھی کسی مظلوم کو دیکھیں وہاں اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے مظلوموں کی حمایت کیلئے کھڑے ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بسیجی، انسانوں کے قاتل اور غارتگر عالمی استکبار کے سامنے سربلند اور خدا کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہیں۔ پرہیزگار انسان، اپنی بصیرت کی وجہ سے دشمن کے فریب میں نہیں آتا ہے اور وہ کبھی بھی اپنا سرمایہ ضائع نہیں کرتا۔
حجت الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی نے کہا کہ آج، فلسطین اور غزہ دنیا کا اہم ترین موضوع بنا ہوا ہے، اس تناظر میں ہم نے گزشتہ 48 دنوں میں مقاومت، استقامت، بہادری اور اللہ تعالیٰ کے وعدے پورے ہوتے ہوئے دیکھے ہیں۔
امام جمعہ تہران نے مزید کہا کہ ان دنوں غزہ میں دینی اقدار کا بہترین اور اعلیٰ مظاہرہ ہوا۔ اسلامی جمہوریہ ایران سے شروع ہونے والا مکتب، جغرافیائی سرحدوں سے گزر کر دنیا کے مختلف خطوں تک پھیل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختصر عرصے میں مزاحمتی تحریکوں نے غاصب صہیونیوں کو شکست فاش سے دوچار کیا، جیسا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اچھی تعبیر پیش کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ مزاحمت نے غاصب صہیونی حکومت کو آدھ دن کے اندر ٹیکنیکل ضرب لگائی۔
حجت الاسلام والمسلمین شیخ کاظم صدیقی نے کہا کہ امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک کے حکمرانوں نے غاصب صہیونی حکومت سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا، لیکن ان کی حمایت کی کوئی حیثیت نہیں، کیونکہ ان انسان نما مجسموں کے سامنے مؤمن اپنے پروردگار پر توکل کرتا ہے اور ان سے کوئی خوف محسوس نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل نے کچھ دنوں میں انسانی حقوق کے جھوٹے دعویدار مغربی ممالک کی حمایت سے غزہ میں جنگی جرائم کی تاریخ رقم کی، لیکن حماس نے مختصر دورانیے میں غاصب اسرائیل کی کمر توڑ دی اور امریکہ کی نیز شکست کی صدائیں بلند ہونا شروع ہوگئیں ہیں۔
امام جمعہ تہران نے عارضی جنگ بندی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غاصب اسرائیلی وزیراعظم نہ چاہتے ہوئے بھی جنگ بندی پر مجبور ہوا۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اپنی شرائط پر جنگ بندی کروائی۔ یمنی مقاومتی جوانوں نے غاصب صہیونی کشتی کو قبضے میں لے کر ثابت کردیا کہ غاصب صہیونیوں کی زندگی کے دن گنے جاچکے ہیں۔